Followers

Urdu Poetry : Mohabbat ki Adhuri Nazm ( Khuwabzaadi - خواب زادی ) │ Farhat Abbas Shah │ Hindi Poetry

Urdu Poetry : Mohabbat ki Adhuri Nazm ( Khuwabzaadi - خواب زادی ) │ Farhat Abbas Shah │ Hindi Poetry


Poem: Mohabbat ki Adhuri Nazm... Khuwabzaadi Mere Shehr-e-Veeran Se Laut Ja Poet: Farhat Abbas Shah Voice: M.Usman Ali Written by a very famous Legendary Poet "Farhat Abbas Shah". #MohabbatKiAdhuriNazm #Khuwabzaadi #farhatabbasshah #musmanali #LafzKabhiMarteNahi For More Videos, Subscribe Our channel Press The Bell Icon https://www.youtube.com/c/LafzKabhiMa... "محبت کی ادھوری نظم" خواب زادی مرے شہرِ ویران سے لوٹ جا رتجگوں کی قسم شہرِ ویران کا کوئی بازار، کوئی گلی، کوئی گھر سبز رنگوں کے موسم سے واقف نہیں شام کا ماتمی دُھندلکا رات کی نوحہ خواں تیرگی سے بھی زیادہ المناک ہے پھول کھلنے کی امید میں شاخ مرجھا گئی ہو جہاں اور جاڑے کے جھوٹے دلاسوں سے بہلی ہوئی سر زمیں اپنا احساس ہی کھا گئی ہو جہاں اور برسات بھی راکھ برسا گئی ہو جہاں کیا ملے گا تجھے تو مِری مان اور خامشی سے اَٹی راہِ سنسان سے لوٹ جا فاصلوں کی قسم شہرِ ویران میں بس تصور ہی بستا رہا ہے ہمیشہ کبھی خوشبوؤں کا کبھی خوشبوؤں سے بھری صبحِ بے گرد کا چاند کا تو کبھی چاند کے درد کا دوستوں کا کبھی اور کبھی دشمنوں کا کبھی عام سے فرد کا وہ تصور کہ جس نے کبھی بھی کہیں جسم پہنا نہیں وہ تصور کہ جس نے کبھی دل کے زخموں پہ مرہم تو کیا پیار سے ہاتھ بھی رکھ کے دیکھا نہیں چکھ کے دیکھا نہیں ذائقہ جس نے محرومیوں کے علاوہ کسی روپ کا ایک ہی وقت دیکھا ہے اس نے مسلسل کڑی دھوپ کا جس نے اک لمحے کو بھی تو سوچا نہیں اس کی پاداش میں ہم پہ بیتا ہے کیا ہم نے ہارا ہے کیا اس نے جیتا ہے کیا خواب زادی یہاں ہر قدم پہ دعاؤں کے سینوں میں بہری ہواؤں کے نیزے گڑے ہیں سسکتی وفاؤں کے پتھر پڑے ہیں اگر اتفاقاً کبھی آ بھی جاؤ تو دو نیم مُردہ تھکی ہاری آنکھیں گُلِ اَشک تم پر نچھاور کریں بے زبانی میں جکڑے ہوئے راستے وَا کریں اپنی بانہیں کراہیں تمہارے لیے شادیانے بجائیں تو کیا اتنے پس ماندگانِ محبت کے حسرت زدہ بین تم سے سنے جا سکیں گے؟ بُنے جا سکیں گے دوبارہ وہ سپنے؟ جنھیں کوئی بُنتا نہیں کیا سُنے جا سکیں گے وہ نوحے؟ جنھیں کوئی سُنتا نہیں خواب زادی! ابھی وقت ہے اب بھی دستک نہ دے اپنی جانب لپکتا الم روک لے تیری آنکھوں کی معصومیت میں پرانے دکھوں کی لکیریں تو ہیں پھر بھی کتنے ہی گوشے ابھی جستجو کے مصائب سے خالی تمناؤں کے کرب سے اتنے واقف نہیں تیرے چہرے پر کھلتی ہوئی چاندنی بھی ابھی ہجر کی گرد سے صاف اور پاک ہے تیری آواز کے سُر ابھی تک اذیت بھری لرزشوں سے بہت دور ہیں ترے ہونٹوں کی نرمی ابھی تک جدائی کی سختی سے محروم ہے ان کو محروم رہنے دے اور ان کی شیرینیوں پہ مچلتی جو مسکان ہے یہ تو انجان ہے یہ تو کتنی ہی بے چینیوں کا سفر جانتی ہی نہیں خواب زادی زمینِ تمنا کی اس بستیِ کرب کے پیچ و خم کی طرف اپنا بڑھتا ہوا ہر قدم روک لے خواب زادی تو کس سوچ میں گم کھڑی ہے مرے دل کی دہلیز کے پاس بامِ پریشان سے لوٹ جا لوٹ جا اس دریچہِ ارمان سے لوٹ جا میں ہنسا اور تو نے یہ جانا کسی اَنگ کی سر خوشی سے ہنسا ہوں میں بولا تو تُو نے یہ سمجھا کسی سُکھ نے رستہ دیا ہے میں کچھ گنگنایا تو تُو نے یہ سوچا مری روح میں نغمگی بولتی ہے تجھے کیا پتہ لوگ خود اپنے ہاتھوں سے اپنے عزیزوں کو مٹی میں دفنا کے آتے ہیں اور گنگ ہوتے نہیں ارتھیاں بھی اٹھاتے ہیں پیاروں کی اور سانس بھی لے رہے ہوتے ہیں اور مرتے نہیں اور پھر کچھ دنوں بعد ہی مسکراتے بھی ہیں کھلکھلاتے بھی ہیں میں بھی سینے میں آہوں کی ٹھنڈی ہوائیں لیے آنسوؤں کے سمندر چھپائے کہیں آس کی دھول اڑاتی ہوئی قبر پر تو کہیں آرزو کی ٹھٹھرتی ہوئی لاش پر مٹھیاں بھینچتے، دانت ہونٹوں کے زخمی بدن پر جمائے چلا جا رہا ہوں مری خواب زادی سنو میں تو میت زدہ گھر کی چوکھٹ ہوں جس پہ کوئی ایک بھی رونے والا نہیں جس کی خاطر ابھی سالہا سال تک شہر میں کچھ بھی تو ہونے والا نہیں تُو تو خود ایک دنیا ہے ہنستی ہوئی مسکراتی ہوئی خوشبوئیں بانٹتی گیت گاتی ہوئی اپنے منظر مری بدنصیبی کی پہلی نظر سے بچا لوٹ جا، لوٹ جا خواب زادی مِری شاہ زادی ابھی تک جو میرے تمہارے صبح و شام کے درمیاں جس قدر بھی ہے تھوڑی سی اس جان پہچان سے لوٹ جا شان سے لوٹ جا خواب زادی مرے شہرِ ویران سے لوٹ جا فرحت عباس شاہ (کتاب: دکھ بولتے ہیں) #besturdupoetry #besthindipoetry #urdupoetry #hindipoetry #sadpoetry #lovepoetry

Post a Comment

Copyright © Lafz Kabhi Marte Nahi | Powered by Ali Brothers | Designed by OddThemes