Followers

Urdu Poetry : Sassi - Punal Ab Lautna Kaisa ( پُنل اب لَوٹنا کیسا؟ ) Imran Feroz │ Hindi Poetry

Urdu Poetry : Sassi - Punal Ab Lautna Kaisa ( پُنل اب لَوٹنا کیسا؟ ) Imran Feroz │ Hindi Poetry


Poem: Sassi - Punal Ab Lautna Kaisa ( پُنل اب لَوٹنا کیسا؟ ) Poet: Imran Feroz Voice: M.Usman Ali #sassi #punalablautnakaisa #musmanali #LafzKabhiMarteNahi #imranferoz For More Videos, Subscribe Our channel Press The Bell Icon https://www.youtube.com/c/LafzKabhiMarteNahi پُنل اب لَوٹنا کیسا؟ محبت خانوادے کے حرم میں گڑ گئ اب تو میرے ہر خواب پہ مٹی کی چادر چڑھ گئ اب تو میرے عشوے میرے غمزے ادائیں مر گئیں اب تو صدائیں مر گئیں اب تو پُنل اب لَوٹنا کیسا؟ پُنل صحرا گواہی ھے یہ سانسوں کی تنابوں پر تنا خیمہ گواہی ھے ہتھیلی کی دراڑوں پَر چَھپے آنسو گواہی ہیں کہ میں نے انتہا تک انتہا سے تُم کو مانگا ھے یتیموں سے ضعیفوں سے دِلوں کے بادشاھوں سے نیازوں میں ،دعاوُں میں صداوُں میں پکارا ہے اماوس رات میں اُٹھ کر خلاوُں میں پکارا ھے پُنل تُم کیوں نہیں آے؟ پرانی خانقاھوں میں شہر کے آستانوں پر بازاروں مسجدوں میں مرقدوں میں دیکھ لو جا کر کہیں تعویز ہیں کہیں دھاگے بندھے ھوں گے کہیں دیوار پہ کچھ خون کے چھینٹے پڑے ہوں گے کہیں ماتھے گَٓڑے ہوں گے کہیں گھٹنے چَھپے ہوں گے پُنل منظر دُہائی ہے کہ میں نے بے نشانی سے نشاں تک تُم کو مانگا ہے تُمہارے کیچ کے رستے پہ میں ہر شام روتی تھی ہر اک راہگیر کے پَیروں کو پکڑ کر التجا کرتی کہ میرا خان لوٹا دو میرا ایمان لوٹا دو کوئی ہنستا کوئی روتا کوئی سِکہ بڑھا دیتا کوٸی تمہارے رستے کی مسافت کا پتہ دیتا وہ سارے لوگ جھوٹے تھے سبھی پیمان کچے تھے پُنل تم ایک سچے تھے پُنل تم کیوں نہیں آئے؟ پُنل بھنبھور کی گلیاں وہ کچی اینٹ کی نلیاں جنہوں نےخادماوٗں کا کبھی چہرہ نہیں دیکھا اُنہوں نے ایک شہزادی کا نوحہ سُن لیا آخر بھڑک جاتی ہیں وہ ایسے اماوس رات میں جیسے کسی خوابوں میں لپٹی ماں کا بچہ جاگ جاتا ہے وہ سرگوشی میں کہتی ہیں کہ دیکھو بھوک سے اُونچا بھی کوئی روگ ہے دل کا سنا کرتے تھے کہ یہ کام ہے بس پیرِکامل کا کہ وہ الفت کو مٹی سے بڑا اعجاز کر ڈالے یہ کس گندی نے افشاں زندگی کے راز کر ڈالے پُنل میں گندی مَندی ہو گئ میں یار کی بندی سو میری ذات سے پاکیزگی کا کھوجنا کیسا پُنل اب لوٹنا کیسا؟ خدا کے واسطے مت دو خدا کے پاس بیٹھی ہوں رنگینہ خانہ کرب و بلا کے پاس بیٹھی ہو جہاں سے روشنی جیسی دعايں لوٹ آتی ہیں زمیں سنگلاخ ویرانہ جہاں پر جانے والے لوٹ کر آتے نہیں لیکن صدایں لوٹ آتی ہیں پُنل آواز مت دینا کہ میں اب آواز کی دنیا سے آگے کی کہانی ہوں میں اُن شہروں کی رانی ہوں جہاں میں سوچ کے بستر پہ زلفیں کھول سکتی ہوں جہاں پر وقت ساکت ہے نگاہِ یار کی صُورت جہاں پر عاشقوں کے جسم سے انوار کی صُورت محبت پُھوٹ کر اک بے کراں نالے میں رقصاں ہے مگر آواز مت دینا کہ ہر آواز صدمہ ہے پُنل آواز مت دینا کہاں اِس لامکاں نگری میں ماتم کرنے آۓ ہو پُنل واپس چلے جاؤ یہا کوٸی نہیں رہتا سواۓ ریگِ بسمل کے پُنل یہ ریت کے زرّے یہ خواہش کے فرشتے ھیں اِنہیں کیا علم کہ وہ پار تیرے کیچ کے جیسا یہ اُونٹوں کی قطاریں میرے اشکوں کی قطاریں ہیں جو میرے باغ کے صحرا کے ٹیلے سے گزرتی ہیں تو میرے ذہن کے سوکھے کنويں تک رینگ جاتی ہیں انہیں کیا علم کہ وہ سوکھا کنواں بھنبھور کے جیسا یہ ریت کے ٹیلے یہ اعلامِ حقیقت ہیں نہ جانے کتنے احراموں تلے مُحبت ہے کہاں اِس لامکاں نگری میں ماتم کرنے آۓ ہو تمہارے اشک اور نوحے یہاں کُچھ کر نہیں سکتے انہیں کہنا جو کہتے تھے فسانے مَر نہیں سکتے انہیں کہنا کہ وہ سسی جو آدم خانزادی تھی جسے دل نے صدا دی تھی جو اشکوں کی منادی تھی وہ سسّی ہجر کی رسی سے لٹکی مر گئ کب سے طلاقیں لے کے پردیسی سہاگن گھر گئ کب سے یہاں کوئی نہیں رہتا سواۓ ریگِ بسمل کے پُنل واپس چلے جاؤ عمران فیروز #besturdupoetry #besthindipoetry #urdupoetry #hindipoetry #sadpoetry #lovepoetry

Post a Comment

Copyright © Lafz Kabhi Marte Nahi | Powered by Ali Brothers | Designed by OddThemes